۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
علامہ راجہ ناصر  جعفری

حوزہ/ دشمن ہمیں مذہبی، لسانی ، علاقائی ، مسلکی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتا ہے اور اس کی یہ کوشش ہماری نیشن بلڈنگ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،متحدہ جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ علامہ سید ضیاءاللہ شاہ بخاری کی زیر صدارت بین المذاہب اور بین المسالک رواداری کو یقینی بنانے کیلئے منعقدہ پیغام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری حفظہ اللہ نے کہاکہ مسلم امہ کا خود پر عالمی صیہونزم ،امریکا یا بھارت کو مسلط ہونے دینا خلاف قرآن و اسلام ہے، اغیار کو اپنے اوپرمسلط اور غالب آنے دینا جائز نہیں ہے یہ قرآنی ڈاکٹرائن ہے ۔دشمن کے سیاسی غلبے کو کاؤنٹر کرنے کیلئے پولیٹیکل اسٹریجٹی چاہئیں، ان کے معاشی غلبے کو روکنے کیلئے اکنامکل اسٹریجیٹیز چاہئیں  اور ان کے عسکری غلبے کو شکست دینے کیلئے ڈیفنس اسٹریجیٹیز چائیں، قرآن وسنت کے ماخوذ یہ اسٹریجیٹیزکوئی جنرل ،سیاستدان ،بیوروکریٹ یا جج نہیں بلکہ علماء وفقہائے اسلام ہی بناسکتے ہیں اور اس پرعمل درآمد کیلئے ٹیکنیک اور ٹیکٹس ماہرین بنائیں گے۔امت مسلمہ کے درمیان وحدت دشمن کے غلبےکو کاؤنٹر کرنےکیلئے ایک اسلامی اسٹریجٹی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا دشمن ہمیں تقسیم کرکےہماری طاقت کو توڑ کر ہم پر غالب آیا ہےہم سے ہمارےعلاقے چھینے ہم سے ہمارا اقتدار چھینا،ہمارا استقلال چھینا، ہماری حریت چھینی،ہماری عزت غیرت اور ناموس چھینی اور ہم پر مسلط ہوگیا اور ہم اس کے ٹاؤٹ بن گئے، ہمارا دشمن اپنی تھوڑی سی فوج اور طاقت کے ساتھ اس خطے میں داخل ہوا اور اپنی مکاری اور چالبازی کے ذریعے ہمیں اپنا غلام بنایا۔ ہم نے قرآنی حکم واصول کے برخلاف انہیں اپنا ولی بنایا اور انہیں اپنے اوپر مسلط کرکے ان کی نام نہاد جنگوں کا حصہ بنے اور ان کی نام نہادوار اگینسٹ ٹیررکی فرنٹ لائن بنے ۔

ان کاکہنا تھا کہ آج دشمن کی کوشش ہے کہ وہ ہمیں تقسیم کرےاور آپس میں الجھائے ۔وہ ہمیں مذہبی، لسانی ، علاقائی ، مسلکی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتا ہے اور اس کی یہ کوشش ہماری نیشن بلڈنگ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ اس وجہ ہم قوم نہیں بن سکتے اور جب قوم نہیں بن سکتے تو اپنا دفاع کیسے کرسکتے ہیں۔ ہمارا دشمن ایک ہے مشترک ہے لیکن اس نے ہمیں تقسیم کردیا۔

علامہ راجہ ناصرعباس نے کہا کہ پاکستان میں جب بھی کوئی خاص ایام آتے ہیں دشمن متحرک ہوجاتا ہے ، وہ تمام مسالک کو آپس میں لڑاتا ہے، نواسہ رسولؐ امام حسینؑ جن سے عشق سنت رسول ؐہے اس پر اختلاف پیداکیا جاتا ہے ۔ان سازشوں کا مقابلہ کرنے کیلئے پاکستان کے ریاستی اداروں کو اپنے نیشنل انٹرسٹ اور نیشنل سکیورٹی کو مقدم رکھنا ہوگا۔ ایسے کسی منصوبےکا حصہ نہ بنیں جواس خطے کو بربادی کی طرف لیکر جائے جیسے کہ پہلے آپ امریکہ کے ساتھی بنے تھے اور پاکستان کے عوام سے پوچھا بھی نہیں تھااور نہ ہی کسی ایوان سےاجازت لی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ افسوس آج اتنے مشکل دور میں بھی ہمارے یہاں مذہبی وسیاسی تقسیم اور اختلاف اپنے عروج پر ہے، پاکستان کے جید علماء نے ہمیشہ فتنوں کے مقابل سراٹھایا ہے ان کا راستہ روکا ہے ، اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے، شہید سرفراز نعیمی، شہید حسن جان اور شہید عارف حسینی شہید راہ وحدت ہیں، کون سا مسلک ہے جس نے شہید نہیں دیئے ، ہمارے ریاستی ادارے لوگوں کو غصہ دلاتے ہیں ، اس سال محرم میں 1200 سے زیادہ ایف آئی آرز صرف پنجاب میں کاٹیں گئیں ، جس میں جرم کسی کی توہین نہیں بلکہ مجالس عزا میںصرف چند منٹ کی تاخیر ہے ، ایسے اقدامات سے نفرت بڑھتی ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ مسلکی نہیں مسلم پاکستان بنایا گیا تھا ، اگر ہم اس کو مسلکی پاکستان بناناشروع کریں گے تو خدا نا خواستہ یہ ملک نہیں بچے گا۔ قانون کے نام پر لاقانونیت کااستعمال ، اختیارات سے تجاویز ملک کو نقصان پہچائے گا، پہلے سے موجود قانون پر درست عمل درآمد سے ہی ہم وطن کو صحیح سمت میں گامزن کرسکتے ہیں۔پاکستان کو امریکہ کے خلاف واضح اسٹینڈ لینا چاہیے ، ہمیں کسی کو بھی کسی ملک کو توڑنے کی اجازےنہیں دینی چاہیئے۔ افغانستان میں امن وامان سے پورے خطے کا امن وابستہ ہے ۔

انہوں نے کانفرنس کےمیزبان صدر متحدہ جمعیت اہل حدیث پاکستان جناب قبلہ ضیاءاللہ شاہ بخاری صاحب کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی وظیفہ شناسی کی بنیاد پر انتہائی مفید بابرکت اور پروگرام منعقد کیا اور یہ گلدستہ سجایا ہے، امید ہے کہ یہ اجتماع خدا بارگاہ میں شرف قبولیت پائے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .